وَمَن كَفَرَ فَلَا يَحْزُنكَ كُفْرُهُ ۚ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ فَنُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اور اگر کوئی کفر (١٦) کرتا ہے تو اس کا کفر آپ کو غمگین نہ بنا دے، انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، تب ہم انہیں ان کے کرتوتوں کی خبر دیں گے، بے شک اللہ سینوں میں پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے
﴿ وَمَن كَفَرَ فَلَا يَحْزُنكَ كُفْرُهُ ﴾ ” اور جو کفر کرے تو اس کا کفر تمہیں غمگین نہ کردے“ کیونکہ آپ کے ذمہ توحید اور تبلیغ کا جو فرض تھا وہ آپ نے ادا کردیا اگر کوئی راہ راست اختیار نہیں کرتا، (تو نہ سہی) اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ اجر کے مستحق ہوگئے، لہٰذا ان کے راہ راست اختیار نہ کرنے پر آپ کے لیے حزن و غم کا کوئی مقام نہیں کیونکہ ان کے اندر کوئی بھلائی ہوتی تو اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت سے نواز دیتا۔ آپ اس بات پر بھی غم زدہ نہ ہوں کہ انہوں نے آپ کے ساتھ عداوت کی جسارت کی اور آپ کے خلاف اعلان جنگ کیا، وہ اپنی گمراہی اور کفر پر جمے رہے نیز آپ کو اس بارے میں بھی غم زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کہ ان پر اس دنیا ہی میں عذاب بھیج دیا گیا۔ ﴿ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ فَنُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ﴾ ” ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے، پھر جو کام وہ کیا کرتے تھے ہم ان کو بتا دیں گے۔“ ہم انہیں ان کے کفر، عداوت، اللہ کی روشنی کو بجھانے کے لیے ان کی بھاگ دوڑ کرنے اور اس کے رسولوں کو اذیت پہنچانے کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴾ ” بے شک اللہ تعالیٰ سینے کے اسرار نہاں کو بھی جانتا ہے“ جن کے بارے میں کبھی کسی نے بات نہیں کی تب ان معاملات کو کیسے نہیں جانے گا جو ظاہر اور سب کے سامنے ہیں؟