سورة لقمان - آیت 10

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں (٥) کے پیدا کیا ہے جنہیں تم دیکھ سکو اور زمین پر پہاڑ رکھ دیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں ہچکولے کھلائے اور اس پر ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے بارش برسایا جس کے ذریعہ زمین میں ہرق سم کی عمدہ چیزیں اگائیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کے سامنے اپنی قدرت کے کچھ آثار، اپنی حکمت کی کچھ انوکھی چیزیں اور اپنی رحمت کے آثار میں سے کچھ نعمتوں کے بارے میں بیان فرماتا ہے : ﴿ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ﴾ اس نے ساتوں آسمانوں کو ان کی عظمت، ان کی وسعت، ان کی کثافت اور ان کی ہولناک بلندیوں کے ساتھ پیدا کیا ﴿ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا﴾ ان کو سہارا دینے کے لیے کوئی ستون نہیں۔ اگر کوئی ستون ہوتا تو ضرور نظر آتا۔ آسمان صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت ہی سے ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ﴿وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ﴾ ” اور زمین پر پہاڑ رکھ دیے۔“ یعنی بڑے بڑے پہاڑ، جن کو زمین کے کناروں اور گوشوں میں گاڑ دیا تاکہ زمین ﴿تَمِيدَ بِكُمْ﴾ ” تمہیں لے کر ڈھلک نہ جائے۔“ اگر یہ مضبوطی سے گاڑے ہوئے پہاڑ نہ ہوتے تو زمین ڈھلک جاتی اور اپنے بسنے والوں کے ساتھ استقرار نہ پکڑتی۔ ﴿وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ﴾ اس وسیع زمین میں تمام اصناف کے حیوانات پھیلائے جو انسانوں کے مصالح و منافع کے لیے مسخر ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کے اندر حیوانات پھیلائے تو اسے معلوم تھا کہ ان حیوانات کے زندہ رہنے کے لیے رزق بہت ضروری ہے اس لیے اس نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا۔ ﴿فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ﴾ ” اور زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیے۔“ یعنی خوش منظر، نفع مند نباتات جن میں زمین کے اندر پھیلے ہوئے حیوانات چرتے ہیں اور ان کے نیچے تمام حیوانات سکون حاصل کرتے ہیں۔