سورة الروم - آیت 35

أَمْ أَنزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا فَهُوَ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوا بِهِ يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ہم نے ان کے پاس کوئی دلل (٢١) بھیج دی ہے جو انہیں ان شرکاء کی خبر دیتی ہے جنہیں وہ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ أَمْ أَنزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا﴾ ” کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے“ یعنی کوئی ظاہری دلیل ﴿ فَهُوَ ﴾ ” کہ وہ“ دلیل ﴿ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوا بِهِ يُشْرِكُونَ ﴾ ” ان کو اللہ کے ساتھ شرک کرنا بتاتی ہے۔“ اور انہیں کہتی ہے کہ اپنے شرک پر قائم رہو، اپنے شک پر جمے رہو، تمہارا موقف حق ہے اور جس چیز کی طرف تمہیں انبیاء و مرسلین دعوت دیتے ہیں وہ باطل ہے۔ کیا کوئی ایسی دلیل تمہارے پاس موجود ہے جو شرک کو سختی کے ساتھ پکڑے رکھنے کی موجب ہے؟ یا اس کے برعکس تمام عقلی و نقلی دلائل، تمام کتب الٰہیہ، تمام انبیاء و مرسلین اور بڑے بڑے لوگ شرک سے نہایت شدت کے ساتھ روکتے ہیں اور ان تمام راستوں پر چلنے سے باز رکھتے ہیں جن کی منزل شرک ہے اور ایسے شخص کی عقل و دین کے فساد کا حکم لگاتے ہیں جو شرک کا ارتکاب کرتا ہے؟ پس ان مشرکین کا شرک، جس پر کوئی دلیل اور برہان نہیں، محض خواہشات نفس کی پیروی اور شیطانی وسوسے ہیں۔