سورة العنكبوت - آیت 60

وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور بہت سے ایسے چوپائے ہیں جو اپنی روزی (٣٥) نہیں ڈھوئے پھرتے ہیں، اللہ انہیں اور تمہیں روزی دیتا ہے اور وہ بڑا سننے والا، خوب جاننے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام مخلوقات، خواہ وہ عاجز ہوں یا طاقت ور، سب کے رزق کا ذمہ لیا ہے۔ ﴿مِّن دَابَّةٍ﴾ روئے زمین پر کتنے ہی کمزور اعضا اور کمزور عقل والے چوپائے ہیں ﴿ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا ﴾ ” جو اپنا رزق نہیں اٹھائے پھرتے“ اور نہ وہ ذخیرہ کرتے ہیں بلکہ ان کے پاس رزق کے لیے کوئی چیز ہوتی ہی نہیں، مگر اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں وقت پر رزق مہیا کرتا ہے۔ ﴿اللّٰـهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ﴾ ” اللہ ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔“ تم سب اللہ تعالیٰ کی کفالت میں ہو جو تمہارے رزق کا اسی طرح انتظام کرتا ہے جس طرح اس نے تمہاری تخلیق اور تدبیر کی ہے۔ ﴿ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ ” اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔“ اس پر کوئی چیز مخفی نہیں۔ کوئی جاندار عدم رزق کی بنا پر ہلاک نہیں ہوتا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے چھپا رہ گیا اور اسے رزق مہیا نہ ہوسکا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللّٰـهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ (ھود : ١١؍6) ” اور زمین پر چلنے والا کوئی جان دار ایسا نہیں جس کے رزق کی کفالت اللہ کے ذمہ نہ ہو وہ جانتا ہے کہ کہاں اس کا ٹھکانا ہے اور کہاں اسے سونپا جانا ہے ہر چیز ایک واضح کتاب میں درج ہے۔ “