بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ
بلکہ یہ قرآن علم والوں کے سینوں میں صریح ایٓتیں ہیں، اور ہماری آیتوں کا صرف ظالم لوگ انکار کرتے ہیں
﴿ بَلْ ﴾ ” بلکہ“ یہ قرآن کریم ﴿ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ ﴾ ” واضح آیات ہیں“ نہ کہ مخفی ﴿ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ ﴾ ” ان لوگوں کے سینوں میں جو علم دیے گئے ہیں۔“ یہ لوگ تمام مخلوق کے سردار، ان کے زیادہ عقل و خرد رکھنے والے اور کامل لوگ ہیں۔ جب ان آیات بینات نے اس قسم کے اصحاب خرد کے سینوں کو منور کر رکھا ہے تو دوسروں پر تو بدرجہ اولیٰ حجت ہیں اور دوسرے لوگ انکار کرکے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور یہ انکار ظلم کے سوا کچھ نہیں، بنا بریں فرمایا : ﴿ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الظَّالِمُونَ ﴾ ” اور ہماری آیات کا انکار صرف ظالم لوگ کرتے ہیں۔“ یعنی ان آیات کا انکار ایک جاہل شخص ہی کرسکتا ہے جو علم کے بغیر بحث کرتا ہے اور اہل علم اور ان لوگوں کی اقتدا نہیں کرسکتا جو اس کی حقیقت کی معرفت رکھتے ہیں، یا ان آیات کا انکار وہ لوگ کرتے ہیں جو حق کو جان کر اس سے عناد رکھتے ہیں اور اس کی صداقت کو پہچان کر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔