سورة العنكبوت - آیت 47

وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ ۚ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَمِنْ هَٰؤُلَاءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الْكَافِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے اسیطرح آپ پر بھی کتاب (٢٧) نازل کی ہے، پس جن کو ہم نے پہلے سے کتاب دی تھی، وہ لوگ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں اور ان مشرکین میں سے بھی بعض لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار صرف اہل کفر کرتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ ﴾ ” اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اتاری کتاب“ یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ پر یہ کتاب کریم نازل کی جو ہر بڑی خبر کو کھول کھول کر بیان کرتی ہے جو ہر خلق حسن اور ہر امر کامل کی طرف دعوت دیتی ہے، جو تمام کتب سابقہ کی تصدیق کرتی ہے جن کے بارے میں گزشتہ انبیاء نے خبر دی ہے۔ ﴿ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ ﴾ ” پس جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا کی ہے“ انہوں نے اسے اس طرح پہچان لیا ہے جیسا کہ پہچاننے کا حق ہے اور ان کے ہاں کسی حسد نے مداخلت کی ہے نہ خواہشات نفس نے۔ ﴿ يُؤْمِنُونَ بِهِ ﴾ ” وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں۔“ کیونکہ انہیں اس کے برحق اور سچے ہونے کا یقین ہوگیا ہے، اس لیے کہ انہی کی کتابوں میں ایسی باتیں ہیں جو قرآن کے موافق ہیں اور بشارتیں ہیں اور ایسے امور ہیں جن کے ذریعے سے وہ حسن و قبح اور صدق و کذب میں امتیاز کرتے ہیں۔ ﴿ وَمِنْ هَـٰؤُلَاءِ ﴾ ” اور ان لوگوں میں سے۔“ جو موجود ہیں ﴿ مَن يُؤْمِنُ بِهِ ﴾ ” ایسے بھی ہیں جو ایمان لاتے ہیں اس کے ساتھ۔“ یعنی جو اس پر رغبت اور خوف کی بنا پر نہیں بلکہ بصیرت کی بنا پر ایمان لاتے ہیں ﴿ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا الْكَافِرُونَ ﴾ ” اور صرف کفار ہی ہماری آیتوں کا انکار کرتے ہیں“ جن کی فطرت میں انکار حق اور عناد رچا بسا ہوا ہے۔ اس حصر کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جنہوں نے اس کا انکار کیا یعنی ان میں سے کسی شخص کا مقصد متابعت حق نہیں۔ ورنہ جس شخص کا مقصد صحیح ہے تو وہ لازمی طور پر ایمان لاتا ہے کیونکہ یہ واضح دلائل پر مشتمل ہے اور ان دلائل کو ہر وہ شخص سمجھ سکتا ہے جو عقل سے بہرہ ور ہے، جو اسے توجہ سے سنتا ہے اور اس کی صداقت پر گواہ بھی ہے۔