سورة العنكبوت - آیت 29

أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو، اور راہ چلتے مسافروں کو لوٹتے ہو اور اپنی مجلسوں میں بے حیائی کے کام کرتے ہو، تو ان کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا اگر تم سچے ہو تو اللہ کا عذاب ہم پر لے آؤ

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

لوط علیہ السلام نے ان کو ان فواحش سے روکا اور ان پر ان فواحش کی قباحتیں واضح کیں اور ان کی پاداش میں نازل ہونے والے عذاب کے بارے میں آگاہ فرمایا مگر انہوں نے اس بات کی طرف کوئی توجہ دی نہ نصیحت پکڑی۔ ﴿ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰـهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴾ ” پس ان کی قوم کا اس کے سوا کوئی جواب نہ تھا کہ لے آ اللہ کا عذاب اگر تو سچوں میں سے ہے۔“ ان کا نبی ان سے مایوس ہوگیا اور اسے یقین ہوگیا کہ اس کی قوم عذاب کی مستحق ہے ان کے بہت زیادہ کھٹلانے کی وجہ سے حضرت لوب بے قرار ہوگئے آپ نے ان کے لئےبد دعا کی۔