قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے میرے نبی آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ زمین میں چلو پھرو اور غور (١٢) کرو کہ کس طرح اللہ نے مخلوقات کو پیدا کیا ہے پھر قیامت کے دن انہیں دوبارہ زندگی دے گا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
﴿ قُلْ ﴾”آپ ان سے کہہ دیجیے !“کہ اگر انہیں ابتدائے تخلیق میں کوئی شک وشبہ ہے، تو ﴿ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ﴾’’آپ زمین میں چلو پھرو“ اپنے قلب وبدن کے ساتھ ﴿ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ﴾” پھر غور کرو کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے کا ئنات کی ابتدا کی“ تم دیکھو گے کہ انسانوں کے گروہ تھوڑا تھوڑا کر کے وجود میں آتا رہے ہیں تم دیکھو گے کہ درخت اور نباتات وقتاً فوقتًا جنم لے رہے ہیں تم بادلوں اور ہواؤں کو باؤ گے کہ وہ لگاتار اپنی تجدید کے مراحل میں رہتے ہیں بلکہ تمام مخلوق دائمی طور پر ابتدائے تخلیق اور اعادۂ تخلیق کے دائرے میں گردش کر رہی ہے ان کی موت صغریٰ یعنی نیند کے وقت ان پر غور کرو کہ رات اپنی تاریکیوں کے ساتھ ان کو ڈھانپ لیتی ہے تب تمام حرکات ساکن اور تمام آوازیں منقطع ہوجاتی ہیں۔ اپنے بستروں اور ٹھکانوں میں تمام مخلوق کی حالت یوں ہوتی ہے جیسے وہ مردہ ہوں۔ رات بھر وہ اس حالت میں رہتے ہیں حتیٰ کہ جب صبح نمودار ہوتی ہے تو وہ اپنی نیند سے بیدار اور اپنی اس عارضی موت کے بعد دوبارہ زندہ کئے جاتے ہیں اور وہ یہ کہتے ہوئے اٹھتے ہیں:(( الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ))” تعریف ہے اللہ کی جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف قبر سے اٹھ کر جانا ہے۔ “ بنا بریں اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا :﴿ ثُمَّ اللّٰـهُ ﴾” پھر اللہ ہی، یعنی اس اعادہ تخلیق کے بعد ﴿ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ﴾’’دوسری نئی پیدائش کرے گا۔“ یہ ایسی زندگی ہے جس میں موت ہے نہ نیند اس زندگی کو جنت یا جہنم میں خلود اور دوام حاصل ہوگا۔﴿ إِنَّ اللّٰـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ ” بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔“ اللہ تعالیٰ کی قدرت کسی چیز میں عاجز نہیں جس طرح وہ تخلیق کی ابتدا پر قادر ہے اسی طرح تخلیق کے اعادہ پر اس کا قادر ہونا زیادہ اولیٰ اور زیادہ لائق ہے۔