وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ ۖ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور ہم نے ابراہیم کو (١٠) نبی بنا کربھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم کچھ جانتے ہو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ ذکر فرماتا ہے کہ اس نے اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا جو ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے تھے، چنانچہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا ﴿ اعْبُدُوا اللّٰـهَ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کو ایک مانو صرف اسی کی عبادت کرو اور جو کچھ وہ تمہیں حکم دیتا ہے اس کی اطاعت کرو ﴿ وَاتَّقُوهُ ﴾’’اور اس سے ڈرو“ کہ وہ تم پر ناراض ہو کر تمہیں عذاب دے اور یہ اس طرح ممکن ہے کہ تم ان امور کو چھوڑ دو جو اس کی ناراضی کا بارعث ہیں ﴿ ذَٰلِكُمْ﴾ ’’یہ“ یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور تقویٰ ” تمہارے لیے بہتر ہے۔“ یعنی عبادت اور تقویٰ﴿ خَيْرٌ لَّكُمْ﴾کو اختیار کرنا ان کو ترک کرنے سے بہتر ہے۔ یہ اسم تفضیل کے ایسے باب میں سے ہے جس کے دوسری طرف کچھ نہیں ہوتا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کا تقویٰ ترک کرنے میں کسی طرح بھی کوئی بھلائی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور تقویٰ صرف اس لئے لوگوں کیلئے بہتر ہے کہ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے تقویٰ کی وجہ سے ہے۔﴿ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ ” اگر تم اس کا علم رکھتے ہو۔“