سورة القصص - آیت 85

إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک جس ذات برحق نے آپ کو تبلیغ قرآن کی ذمہ داری سونپی ہے وہ آپ کو اس مقام پر پہنچا کررہے گا جس کا آپ سے وعدہ (٤٦) کیا گیا ہے آپ کہہ دیجئے کہ میرا رب اسے زیادہ جانتا ہے جو ہدایت لے کرآیا ہے اور اسے بھی خوب جانتا ہے جو کھلی گمراہی میں ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ ﴾ ” جس (اللہ) نے تم پر قرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے۔“ یعنی جس ہستی نے آپ پر قرآن نازل کیا، اس میں احکام فرض کئے، اس میں حلال اور حرام کو واضح کیا ہے۔“ آپ کو اسے تمام لوگوں لوگوں تک پہنچانے کا حکم دیا، نیز آپ کو حکم دیا کہ آپ تمام مکلفین کو ان احکام پر عمل کرنے کی دعوت دیں اس اللہ تعالیٰ کی حکمت کے لائق نہیں کہ صرف اسی دنیا کی زندگی ہوتی اور بندوں کو جزا و سزا نہ دی جاتی، بلکہ ضروری ہے کہ وہ آپ کو (معاد) ” انجام کار“ کی طرف لوٹائے جہاں نیکو کاروں کو ان کی نیکی کی جزا دی جائے اور بد کاروں کو ان کے گناہوں کی سزا۔ آپ نے ان کے سامنے ہدایت کو کھول کھول کر بیان کردیا اور ہدایت کے راستے کو واضح کردیا ہے اب اگر وہ آپ کی پیروی کریں تو یہ ان کی خوش نصیبی اور سعادت مندی ہے اور اگر وہ آپ کی مخالفت پر ڈٹ جائیں، اس ہدایت میں جرح و قدح کریں جسے آپ لے کر آئے ہیں اور اپنے باطل موقف کو حق پر ترجیح دیں تو بحث کی کوئی گنجائش نہیں رہتی اور غیب و موجود کا علم رکھنے والی اس ہستی کی طرف سے ان کے اعمال کی جزا کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا جو حق کا احقاق اور باطل کا ابطال کرتی ہے۔ بنابریں فرمایا : ﴿ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴾ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود راہ راست پر گامزن اور راہ راست کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔ اور آپ کے دشمن گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والے ہیں۔