سورة آل عمران - آیت 40

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

زکریا نے کہا، اے میرے رب ! مجھے لڑکا (34) کیسے ہوسکتا ہے جبکہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں، اور میری بیوی بانجھ ہے؟ کہا، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿رَبِّ أَنّٰىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ﴾ ” اے میرے رب ! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا؟ میں بالکل بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔“ ان میں سے ایک سبب بھی ہوتا تو اولاد نہ ہوتی۔ اب تو دونوں جمع ہیں۔ اللہ نے بتایا کہ یہ پیدائش معجزانہ شان کی حامل ہے۔ اس لئے فرمایا : ﴿كَذٰلِكَ اللَّـهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ﴾ ” اسی طرح اللہ جو چاہے کرتا ہے“ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ نے اولاد کی موجودگی کو اسباب مثلاً تو الدوتناسل کے ساتھ متعلق کردیا ہے اسی طرح اگر وہ بغیر اسباب کے اولاد دینا چاہے تو دے سکتا ہے کیونکہ اس کے لئے کوئی کام مشکل نہیں۔