وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور موسیٰ نے کہا (١٨) میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے پاس سے ہدایت لے کرآیا ہے اور آخرت میں کس انجام اچھا ہے بے شک ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے
﴿وَقَالَ مُوسَىٰ﴾ جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو چیز موسیٰ علیہ السلام لے کر آئے ہیں وہ جادو اور گمراہی ہے اور ان کا موقف سراسر ہدایت پر مبنی ہے۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : ﴿رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ﴾ ” میرا رب اسے خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور جس کے لئے آخرت کا اچھا انجام ہوگا۔“ جب تمہارے ساتھ بحث کرنے اور تمہارے سامنے واضح دلائل بیان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، تم نے گمراہی ہی میں سرگرداں رہنے اور اپنے کفر کی تائید میں جھگڑنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ ہدایت یافتہ کون ہے اور ہدایت سے محرومی کس کے حصے میں آئی ہے، نیز کس کا انجام اچھا ہے ہمارا یا تمہارا؟ ﴿إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ﴾ ” بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے۔“ اچھی عاقبت اور فوز و فلاح سے موسیٰ علیہ السلام اور ان کے متبعین سرفراز ہوئے اور ان منکرین حق کے نصیب میں برا انجام، خسارہ اور ہلاکت لکھ دئیے گئے۔