سورة النمل - آیت 62

أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یاوہ ذات بہتر ہے جسے پریشان حال جب پکارتا ہے تو وہ اس کی پکار کا جواب دیتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردتیا ہے اور تمہیں زمین میں جانشیں بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی کام یہ کرتا ہے لوگوں تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور ہستی ہے جو مضطرب و مجبور کی دعاؤں کا جواب دیتی ہو کہ جسے کرب و غم نے بے قرار کر رکھا ہو، جس کے لئے مطلوب کا حصول مشکل ہو اور جس مصیبت میں وہ مبتلا ہے اس سے گلوخلاصی پر مجبور ہو؟ اللہ تعالیٰ کے سوا برائی، مصیبت، شر اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی کو کون دور کرتا ہے؟ کون ہے جو تمہیں زمین میں خلیفہ بناتا ہے، زمین میں تمہیں تمکن عطا کرتا ہے، تمہیں رزق سے نوازتا ہے اور تمہیں اپنی نعمتوں سے بہرہ مند کرتا ہے؟ اور تم گزرے ہوئے لوگوں کے خلیفہ بنتے ہو جس طرح عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں موت سے ہمکنار کرے گا اور تمہارے بعد کچھ اور لوگوں کو لے آئے گا۔ کیا للہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے جو یہ تمام افعال سرانجام دیتا ہو؟ کوئی ایسی ہستی نہیں جس سے تمام افعال صدر ہوتے ہوں حتیٰ کہ اے مشرکو ! تمہیں خود بھی اس کا اقرار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی تھی تو دین کو خالص کرکے صرف اللہ تعالیٰ ہی کو پکارتے تھے کیونکہ انہیں علم تھا کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی اس تکلیف کو دور کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ ﴿قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ﴾ یعنی تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو اور بہت کم تدبر کرتے ہو حالانکہ یہ معاملات ایسے ہیں کہ اگر تم ان سے نصیحت پکڑو تو تمہیں نصیحت آجائے اور تم ہدایت کی طرف لوٹ آؤ مگر غفلت اور اعراض تم پر مسلط ہے بنا بریں تم جہالت سے باز آتے ہو نہ راہ راست پر چلتے ہو۔