سورة النمل - آیت 55

أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم لوگ شہوت پوری کرنے کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کے پاس جاتے ہو، حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ جہالت میں ڈوبے ہوئے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اور اس کی قباحت کو جانتے ہوئے تم نے عناد، ظلم اور اللہ تعالیٰ کے حضور جسارت کی بناء پر اس گناہ کا ارتکاب کیا پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس (فاحشۃ) کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاءِ ﴾ ” کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت کے لئے مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو“ یعنی تم اس حالت کو کیسے پہنچ گئے کہ تم اپنی شہوت مردوں سے پوری کرتے ہو جبکہ ان کے پیٹھیں غلاظت، گندگی اور خباثت کا مقام ہیں اور اللہ نے تمہارے لئے جو عورتیں اور ان کی پاکیزہ چیزیں پیدا کیں، تم نے ان کو چھوڑ دیا جن کی طرف میلان نفوس کی جبلت میں ودیعت کیا گیا ہے تمہارا معاملہ بالکل الٹ ہوگیا تم نے برے کو اچھا اور اچھے کو برا بنا دیا ﴿ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ﴾ ” حقیقت یہ ہے کہ تم جاہل لوگ ہو“ یعنی تم اس فعل کی قباحت اور اس پر مرتب ہونے والی سزا اور عذاب سے جاہل ہو۔