سورة النمل - آیت 46

قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ ۖ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

صالح نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم نیکی سے پہلے برائی کی طرف کیوں جلدی کرتے ہو اللہ سے مغفرت کیوں نہیں طلب کرتے ہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قَالَ يَا قَوْمِ لِمَ تَسْتَعْجِلُونَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ ﴾ ” انہوں (صالح علیہ السلام) نے کہا، اے میری قوم ! تم نیکی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی مچاتے ہو؟‘‘ یعنی تم برائیوں کے ارتکاب میں جلدی کیوں کرتے ہو؟ اور نیکی سے بڑھ کر برائی کرنے کے حریص کیوں ہو جو نیکی تمہارے احوال کو درست اور تمہارے دینی اور دنیاوی امور کی اصلاح کرتی ہے حالانکہ کوئی ایسا امر نہیں جو تمہیں برائیوں کے ارتکاب پر مجبور کرتا ہو؟ ﴿ لَوْلَا تَسْتَغْفِرُونَ اللّٰـهَ ﴾ ” تم اللہ سے مغفرت کیوں نہیں طلب کرتے؟“ یعنی اپنے شرک اور نافرمانی سے توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں بخش دے۔ ﴿ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾ ” تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک لوگوں کے بہت قریب ہے اور گناہوں سے توبہ کرنے والا نیک لوگوں میں شمار ہوتا ہے۔