ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُم بِجُنُودٍ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ
تم ان کے پاس لوٹ جاؤ، ہم ان پر ایسی فوجوں کے ذریعہ حملہ کریں گے جس کی وہ تاب نہ لاسکیں گے اور انہین وہاں سے ذلیل و خوار بنا کر نکال دیں گے۔
پھر حضرت سلیمان علیہ السلام نے جب ایلچی میں عقل و دانش دیکھی اور آپ نے اندازہ کرلیا کہ وہ آپ کے پیغام کو من و عن ملکہ تک پہنچا دے گا تو آپ نے خط لکھے بغیر پیغام دیا اور کہا : ﴿ ارْجِعْ إِلَيْهِمْ ﴾ ” ان کے پاس واپس جاؤ۔“ یعنی یہ تحائف واپس ان کے پاس لے جاؤ﴿فَلَنَأْتِيَنَّهُم بِجُنُودٍ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا ﴾ ” ہم ان پر ایسے لشکر سے حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی ان کو طاقت نہ ہوگی۔“ ﴿وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ ﴾ ” اور ہم ان کو وہاں سے بے عزت کرکے نکال دیں گے۔“ پس وہ ایلچی واپس آیا اور ان کو سلیمان علیہ السلام کا پیغام پہنچا دیا اور وہ سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے تیار ہوگئے۔