وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ ۖ فِي تِسْعِ آيَاتٍ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهِ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
اور آپ اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالیے (٦) وہ بغیر کسی بیماری کے سفید چمکدار نکلے گا، یہ دو نشانیاں، نو نشانیوں میں سے ہیں، جنہیں لے کر آپ کو فرعون اور اس کی قوم کے پاس جانا ہے اس لیے کہ وہ لوگ سرکش و نافرمان ہوچکے ہیں۔
﴿ وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ ﴾ ”اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو، وہ سی بیماری کے بغیر سفید نکلے گا۔“ یعنی برص اور نقص نہیں تھا بلکہ سفید، اس کی شعاعیں دیکھنے والوں کو مبہوت کئے دے رہی تھی : ﴿ فِي تِسْعِ آيَاتٍ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهِ ﴾ ” نو معجزے لے کر فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ“ یعنی یہ دو معجزات، عصا کا دوڑتا ہوا سانپ بن جانا، ہاتھ کا گریبان سے نکالنا، اس کا سفید نکلنا، جملہ نو معجزات میں شامل ہیں۔ آپ ان معجزات کے ساتھ جائیں فرعون اور اس کی قوم کو اللہ تعالیٰ ی طرف بلائیں۔ ﴿ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ﴾ ” بے شک وہ فاسق لوگ ہیں۔“ انہوں نے اپنے شرک، سرکشی، اللہ کے بندوں پر تغلب اور زمین میں ناحق تکبر کے ذریعے سے فسق کا ارتکاب کیا۔ پس حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون اور اس کے اشراف کے پاس گئے، انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی اور ان کو معجزات دکھائے۔