وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
یہ قرآن (٤٩) رب العالمین کی جانب سے نازل کردی ہے۔
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے انبیاء کرام کا ان کی قوموں کے ساتھ قصہ بیان فرمایا اور انبیاء کرام نے کیسے ان کو توحید کی دعوت دی اور کیسے انہوں نے ان کی دعوت کو ٹھکرایا اور پھر کیسے اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کو ہلاک کیا اور ان کا انجام برا ہوا۔۔۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس رسول کریم، عظمت شان کے حامل نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کتاب کا ذکر فرمایا جس کے ساتھ آپ مبعوث ہوئے جس میں عقل مندوں کے لئے ہدایت ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ ” اور یہ (قرآن) رب العالمین کا اتارا ہوا ہے۔“ پس وہ ہستی جس نے اس عظیم کتاب کو نازل فرمایا، زمین و آسمان کو پیدا کرنے والی اور تمام عالم علوی اور سفلی کی مربی ہے۔ جس طرح اس نے بندوں کی ان کے جسمانی اور دنیاوی مصالح میں تربیت کی، اسی طرح اس نے ان کے دین و دنیا کے مصالح میں بھی راہنمائی فرما کر ان کی تربیت کی۔ سب سے عظیم چیز جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی تربیت کی ہے وہ اس کتاب کریم قرآن مجید کا نازل فرمانا ہے جو بے انتہا بھلائی اور بے پایاں نیکی پر مشتمل ہے۔ یہ دین و دنیا کے مصالح اور اخلاق فاضلہ کا متضمن ہے جن سے دوسری کتابیں تہی دامن ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ میں اس کتاب کی تعظیم اور اس کے مہتم بالشان ہونے پر دلیل ہے نیز اس امر کی دلیل ہے کہ یہ عظیم کتاب کسی اور ہستی کی طرف سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے اور اس کے نازل کرنے کا مقصد تمہارا فائدہ اور تمہاری ہدایت ہے۔