سورة الشعراء - آیت 152

الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور اصلاح کا کوئی کام نہیں کرتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ﴾ ” جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔“ یعنی جن کا وصف اور جن کی عادت، گناہوں کے ارتکاب اور لوگوں کو گناہوں کی طرف دعوت کے ذریعے سے زمین میں اس قدر فساد پھیلانا ہے کہ اس کی اصلاح ممکن نہ ہو۔ یہ سب سے زیادہ نقصان دہ چیز ہے کیونکہ یہ خالص شر ہے۔ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو اپنے نبی کی مخالفت کے لئے ہر وقت مستعد اور کمر بستہ رہتے تھے اور محض لوگوں کو گمراہ کرنے کی خاطر دعوت توحید کا مرتبہ گھٹانے کی کوشش کرتے تھے۔ صالح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ان مفسدوں کے دھوکے میں آنے سے روکا۔ شاید یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ﴾ (النمل : 27؍48) ” اور شہر میں نو شخص تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح کا کوئی کام نہ کرتے تھے۔ “