وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِينَ
اور مومنوں کو میں نہیں بھگا سکتا ہوں۔
﴿وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ ” اور میں مومنوں کا نکال دینے والا نہیں ہوں۔“ یوں لگتا ہے کہ انہوں نے ۔۔۔ اللہ ان کا برا کرے۔۔۔ تکبر اور جرب سے نوح علیہ السلام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اہل ایمان کو اپنے پاس سے دھتکار دیں تب وہ ایمان لائیں گے تو نوح علیہ السلام نے جواب دیا : ﴿وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِينَ﴾ کیونکہ یہ اہانت اور دھتکارے جانے کے مستحق نہیں بلکہ یہ تو قولی و فعلی اکرام و تکریم کے مستحق ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ﴾ )الانعام : 6؍54 ) ” اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہہ دیجئے تم پر سلامتی ہو۔ اللہ نے اپنی ذات پر رحمت کو واجب کرلیا ہے۔ “