سورة الشعراء - آیت 27

قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

فرعون نے کہا، تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے واقعی پاگل ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

فرعون نے حق کے ساتھ عناد کا مظاہرہ کیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعوت میں جرح و قدح کرتے ہوئے کہا : ﴿ إِنَّ رَسُولَكُمُ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌ ﴾ ” تمہارا یہ رسول، جسے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، دیوانہ ہے۔“ کیونکہ وہ ایسی بات کہتا ہے جو ہمارے عقیدے کے خلاف ہے اور اس راستے کی مخالفت کرتا ہے جس پر ہم گامزن ہیں۔ پس اس کے نزدیک عقل مندی اور عقل مند وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ انہیں اور زمین و آسمان کو کسی نے پیدا نہیں کیا۔ یہ زمین و آسمان کسی موجد کی ایجاد کے بغیر ہمیشہ سے موجود ہیں اور خود ان کی ذات بغیر خالق کے خود بخود وجود میں آئی ہے اور اس کے نزدیک عقل مندی یہ ہے کہ مخلوق کی عبادت کی جائے جو ہر لحاظ سے ناقص اور محتاج ہے اور جنون اس کے نزدیک یہ ہے کہ رب کا اثبات کیا جائے جو عالم علوی اور عالم سفلی کو پیدا کرنے والا، ظاہری اور باطنی نعمتیں عطا کرنے والا ہے اور اس رب کی عبادت کی طرف دعوت دی جائے۔ اس نے اپنی بات کو آراستہ کرکے اپنی قوم کے سامنے پیش کیا جبکہ اس کی قوم کے لوگ بیوقوف اور کم عقل تھے : ﴿ فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ﴾ (الزخرف : 43؍54) ” پس اس نے اپنی قوم کی عقل کھودی اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی، یقیناً وہ بڑے فاسق لوگ تھے۔ “