سورة الشعراء - آیت 3
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
شاید آپ اپنی جان ہلاک (٢) کرلیں گے اس غم میں کہ کفار ایمان نہیں لاتے ہیں۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿ لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ ﴾ ” شاید کہ آپ اپنے آپ کو ہلاک کرلیں گے۔“ یعنی اپنے آپ کو ہلاکت اور مشقت میں ڈال رہے ہیں ﴿ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴾ ” اس وجہ سے کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے؟“ یعنی ایسانہ کیجئے اور ان پر حسرت سے اپنی جان کو ختم نہ کیجئے، کیونکہ ہدایت تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ کی ذمہ داری تبلیغ تھی، سو آپ نے یہ ذمہ داری ادا کردی اور اس قرآن مبین کے بعد کوئی ایسا نشان باقی نہیں کہ جسے ہم نازل کریں تاکہ یہ اس پر ایمان لے آئیں۔