سورة الفرقان - آیت 72

وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے ہیں اور جب کسی ناپسندیدہ چیز سے ان کو سابقہ پڑتا ہے تو شریفوں کی طرح گزر جاتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ ﴾ یعنی جو لوگ جھوٹ میں شریک نہیں ہوتے ﴿ الزُّورَ ﴾ سے مراد حرام قول و فعل ہے۔ پس وہ ان تمام مجالس سے اجتناب کرتے ہیں جو اقوال محرمہ یا افعال محرمہ پر مشتمل ہوتی ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ کی آیات میں باطل انداز سے گفتگو میں مشغول ہونا اور جھگڑنا، غیبت، چغلی، سب و شتم، قذف واستہزا، حرام گانا بجانا، شراب پینا، ریشم کے بچھونے اور تصاویر وغیرہ۔ جب وہ جھوٹ میں حاضر ہونے سے اجتناب کرتے ہیں تو جھوٹی بات کہنے اور جھوٹے فعل کے ارتکاب سے بدرجہ الٰہی بچتے ہوں گے۔ جھوٹی گواہی جھوٹی بات میں داخل ہے اور یہ بھی بدرجہ اولیٰ اس آیت کریمہ میں داخل ہے۔ ﴿ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ ﴾ ” اور جب وہ بے ہودہ چیزوں کے پاس سے گزرتے ہیں۔“ ﴿ مَرُّوا كِرَامًا ﴾ ” تو باوقار انداز سے گزر جاتے ہیں۔“ یعنی وہ لغویات میں مشغول ہونے سے اپنے آپ کو بچاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ لغویات میں مغشول ہونا خواہ ان میں کوئی گناہ کی بات نہ ہو، سفاہت ہے جو انسانیت اور مروت کے منافی ہے بنا بریں وہ اپنے لئے اسے پسند نہیں کرتے۔ اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ ﴾ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان لغویات میں حاضر ہونا اور انہیں سننا، ان کا مقصد نہیں بلکہ اگر کسی لغوبات کا کہیں سامنا ہوجاتا ہے تو نہایت باوقار طریقے سے اپنے آپ کو وہاں سے بچالیتے ہیں۔