سورة الفرقان - آیت 60

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَٰنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا ۩

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب کافروں سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کے لیے سجدہ (٣٠) کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ رحمن کون ہے؟ کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کے سجدہ کا تم ہمیں حکم دیتے ہو اور اس بات سے وہ اور زیادہ بدکنے لگتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں فرمایا : ﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَـٰنِ ﴾ ” جب ان )کفار( سے کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو۔“ یعنی صرف رحمن کے سامنے سجدہ ریز ہوجاؤ جس نے تمہیں تمام نعمتوں سے نواز رکھا ہے اور تم سے تمام سختیوں کو دور کیا ہے ﴿ قَالُوا ﴾ ” تو انہوں نے )انکار کرتے ہوئے(کہا : ﴿ وَمَا الرَّحْمَـٰنُ ﴾ ” اور رحمان کیا ہے؟“ یعنی وہ اپنے زعم فاسد کے مطابق کہتے ہیں کہ وہ ” رحمٰن“ کو نہیں پہنچانتے۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ان کی جملہ جرح وقدح یہ بھی ہے کہ وہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے معبودوں کی عبادت سے روکتا ہے اور خود اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک اور معبود کو پکارتا ہے اور کہتا ہے) )یارحمن(( جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ قُلِ ادْعُوا اللّٰـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ ﴾ )بنی اسرائیل : 17؍110)” کہہ دیجیے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر پکارو۔ اسے جس نام سے بھی پکارو اس کے سب نام بہت اچھے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ کے کثرت اوصاف اور تعدد کمال کی بنا پر اس کے نام بھی بکثرت ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ہر نام اس کی ایک صفت کمال پر دلالت کرتا ہے۔ ﴿ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا ﴾ ” کیا جس کے لئے تم ہمیں کہتے ہو کہ ہم اس کے آگے سجدہ کریں؟“ یعنی مجرد تیرے حکم دینے سے اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجائیں۔ ان کا یہ قول رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب اور اللہ کی اطاعت کے بارے میں ان کے تکبر پر مبنی ہے۔ ﴿وَزَادَهُمْ ﴾ ” اور زیادہ کیا ان کو“ یعنی رحمٰن کو سجدہ کرنے کی دعوت نے ﴿ نُفُورًا ﴾ ” بدکنے میں“ یعنی ان کے حق سے باطل کی طرف بھاگنے نے ان کے کفر اور ان کی بدبختی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔