الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا
جس نے آسمان (٢٩) اور زمین کو اور ان کے درمیان پائی جانے والی تمام اشیا کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، پس آپ ان کی تفصیلات اس اللہ سے پوچھیے جو ہر بات کی خبر رکھتا ہے۔
اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا، اوہ ان کے تمام ظاہر و باطن کی اطلاع رکھتا ہے، وہ عرش کے اوپر مستوی اور تمام مخلوق سے جدا ہے۔ ﴿ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا ﴾ ” تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کر۔“ اس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ہی ذات کریمہ مراد لی ہے۔ وہی ہے جو اپنے تمام اوصاف اور اپنی عظمت و جلال کا علم رکھتا ہے اور اس نے تمہیں اپنے بارے میں آگاہ فرمادیا ہے اور اس نے تمہارے سامنے اپنی عظمت بیان کردی ہے۔ جس کے ذریعے سے تم اس کی معرفت حاصل کرسکتے ہو۔ عارف اس کی معرفت حاصل کرکے اس کے سامنے سرافگندہ ہوگئے اور کفار نے اس کی عبادت سے تکبر کیا اور اس کو عار گردانتے ہوئے اس سے اعراض کیا۔