وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَقُولُ أَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِي هَٰؤُلَاءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيلَ
اور جس دن (آپ کا رب) انہیں اور ان معبودوں کو جمع (٧) کرے گا جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے، تو وہ (ان معبودوں سے) پوچھے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا، یا یہ خود ہی راہ بھٹک گئے تھے۔
قیامت کے روز مشرکین اور ان کے خود ساختہ معبودوں کے احوال کے بارے میں اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ ان کے خود ساختہ معبود ان سے براءت کا اظہار کریں گے اور ان کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی۔ فرمایا : ﴿ وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ ﴾ ” اور اس دن اکٹھا کرے گا ان کو۔“ یعنی ان تکذیب کرنے والے مشرکین کو اکٹھا کرے گا ﴿ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ فَيَقُولُ ﴾ ” اور ان کو بھی جن کی وہ عبادت کرتے تھے اللہ کے سوا، اور کہے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ان مشرکین کو جھڑکنے کی خاطر ان کے جھوٹے معبودوں سے مخاطب ہو کر کہے گا : ﴿ أَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِي هَـٰؤُلَاءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيلَ﴾ ” کیا تم نے میرے بندوں کو گمراہ کیا تھا یا وہ خود ہی راستے سے بھٹک گئے تھے؟“ یعنی کیا تم نے انہیں اپنی عبادت کا حکم دیا تھا اور اس کو ان کے سامنے آراستہ کیا تھا یا یہ خود ان کی اپنی کارستانی تھی؟