وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اور مومنو ! تم لوگ نماز قائم (٣٢) کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر حم کیا جائے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے نماز کو ظاہری اور باطنی طور پر اس کے تمام ارکان، شرائط اور آداب کے ساتھ قائم کرنے اور اس مال کی زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے بندوں کو عطا کیا اور ان کو اس مال پر خلیفہ بنایا کہ وہ یہ مال محتاجوں اور ان لوگوں پر خرچ کریں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے مصارف زکوٰۃ کے ضمن میں کیا ہے اور یہ دو عبادات سب سے زیادہ جلیل القدر عبادات ہیں جو حقوق اللہ اور حقوق العباد، اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص اور مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کی جامع ہیں پھر اس حکم پر عطف کے ساتھ عام حکم دیا، فرمایا : ﴿ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﴾ ’’اور اطاعت کرو رسول کی۔‘‘ یعنی او امر کی تعمیل اور نواہی سے اجتناب کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کا ثبوت دو۔ ﴿مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰـهَ ﴾ (النساء : 4؍80)’’جس نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ ﴿ لَعَلَّكُمْ ﴾ ’’تاکہ تم‘‘ یعنی جب تم ان امور کا خیال رکھو گے تو ﴿ تُرْحَمُونَ ﴾ ’’رحم کیے جاؤ۔‘‘ جو کوئی رحمت کا طلب گار ہے تو اس کے حصول کا صرف یہی طریقہ ہے اور جو کوئی نماز قائم کئے، زکوٰۃ ادا کئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کئے بغیر رحمت کی امید رکھتا ہے تو اس کی تمنائیں جھوٹی ہیں اور وہ جھوٹی آرزؤں میں گرفتار ہے۔