سورة النور - آیت 51

إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

مومنوں کو جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا (٢٩) جاتا ہے تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کردے تو کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بات سن لی اور اسے مان لیا، اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے احکام شریعت سے رو گردانی کرنے والوں کا حال بیان کرنے کے بعد، اہل ایمان جو مدح کے مستحق ہیں، کا حال بیان کیا ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ یعنی حقیقی مومن جنہوں نے اپنے اعمال کے ذریعے اپنے ایمان کی تصدیق کی جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے خواہ یہ فیصلہ ان کی خواہشات نفس کے موافق ہے یا مخالف ﴿أَن يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ﴾ ” وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔“ یعنی ہم نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلے کو سنا اور جس نے ہمیں اس فیصلے کی طرف بلایا ہم نے اس کی آواز پر لبیک کہا اور ہم نے مکمل طور پر بغیر کسی تنگی کے، اس کی اطاعت کی۔ ﴿ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ ” اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔“