فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ
وہ چراغ ایسے گھروں (٢٤) میں ہے جن کے بارے میں اللہ کا حکم ہے کہ ان کی قدرو منزلت کی جائے اور ان میں صرف اسی کا نام لیا جائے، ان گھروں (یعنی مسجدوں) میں صبح و شام اس کی تسبیح ایسے لوگ پڑھتے رہتے ہیں۔
یعنی اللہ کی عبادت کی جاتی ہے ﴿ فِي بُيُوتٍ ﴾ ” گھروں میں“ یعنی فضیلت اور عظمت والے گھروں میں جو اللہ تعالیٰ کو زمین کے سب ٹکڑوں سے زیادہ محبوب ہیں اور وہ مساجد ہیں۔ ﴿ أَذِنَ اللّٰـهُ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے حکم دیا وصیت کی ہے ﴿ أَن تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ ﴾ ” کہ انہیں بلند کیا جائے اور ان میں اللہ کا نام ذکر کیا جائے۔“ ان دو امو میں مساجد کے احکام جمع کردیے گئے ہیں۔ مساجد کو بلند کرنے میں ان کی تعمیر، ان میں جھاڑ و دینا، ان کو نجاستوں سے پاک رکھنا، ان کو بچوں اور فاتراعقل لوگوں سے محفوظ رکھنا جو نجاست سے نہیں بچتے، کفار سے محفوظ رکھنا ان کو لغو یات اور ذکر الہی کے سوا دیگر بلند آوازوں سے محفوظ رکھنا، شامل ہیں۔ ﴿ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ ﴾ ذکر میں فرض و نفل ہر قسم کی نماز، قراءت قرآن، تسبیح و تہلیل اور دیگر اذکار، علم کی تعلیم و تعلم، علمی مذاکرہ، اعتکاف اور دیگر عبادات جن کو مساجد میں سر انجام دیا جاتا ہے، سب شامل ہیں۔ اسی لیے مساجد کی آبادی دو اقسام پر مشتمل ہے۔ (1) مساجد کی تعمیر اور ان کی حفاظت کے ساتھ ان کو آباد رکھنا (2) نماز اور ذکر الٰہی وغیرہ سے مساجد کو آباد رکھنا۔۔۔ دونوں اقسام میں یہ قسم افضل ہے اسی لیے نماز پنجگانہ اور جمعہ کو مساجد میں مشروع کیا گیا ہے۔ اکثر اہل علم کے نزدیک یہ حکم و جوب کے طور پر ہے اور بعض دیگر علماء کے نزدیگ مستحب ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی مدح کی ہے جو عبادت کے ذریعے سے مساجد کو آباد کرتے ہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿ يُسَبِّحُ لَهُ ﴾’ وہ اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ان میں۔، ض اخلاص کے ساتھ ﴿ بِالْغُدُوِّ ﴾ ” دن کے ابتدائی حصے میں“ ﴿ وَالْآصَالِ ﴾ ” اور دن کے آخری حصے میں“ اللہ تعالیٰ نے ان دو اوقات کو ان کے شرف و فضیلت کی بنا پر مخصوص کیا ہے، نیز ان دو اوقات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سفر آسان اور سہل ہوتا ہے۔ اس تسبیح میں نماز وغیرہ داخل ہیں، اس لیے تمام اذکار اور صبح اور شام کے اوقات میں مشروع کئے گئے ہیں۔