سورة المؤمنون - آیت 112

قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ ان سے پوچھے گا کہ تم لوگ دنیا میں کتنے سال (٣٧) رہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قَالَ ﴾ اللہ تعالیٰ ملامت کے اسلوب میں ان سے کہے گا۔ یہ اسلوب اس لیے بھی ہوگا کیونکہ وہ بیوقوف تھے انہوں نے اس تھوڑی سی مدت میں ہر برائی کا ارتکاب کیا جو اس کے غضب اور عقاب کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے ان نیکیوں کاا کتساب نہ کیا جن کا اکتساب اہل ایمان نے کیا تھا جو ان کے لیے دائمی سعادت اور ان کے رب کی رضا کی باعث بنیں۔﴿كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ﴾ ” تم زمین میں کتنے برس رہے، وہ کہیں گے ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔“ ان کا یہ کلام، ان کے دنیا میں رہنے اس سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں بہت ہی کم اندازے پر مبنی ہے مگر یہ اس کی مقدار کو کوئی فائدہ دیتی ہے نہ اس کی تعین کرتی ہے اس لیے وہ کہیں گے۔