سورة المؤمنون - آیت 110

فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تو تم لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا، یہاں تک کہ ان کے ساتھ تمہاری اس حرکت نے تمہارے دلوں سے میری یاد ہی نکال دی، اور تم ان پر ہنستے ہی رہتے تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس یہ لوگوں کے سردار اور اصحاب فضیلت ہیں ﴿ فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ ﴾ ” لیکن تم نے ان کو بنا لیا۔“ اے حقیر اور ناقص العقل کافرو !﴿ سِخْرِيًّا ﴾ ” مذاق (کاموضوع) “ یعنی تم ان کے ساتھ استہزاء کرتے تھے اور ان کے ساتھ حقارت سے پیش آتے تھے حتیٰ کہ تم انہیں بیوقوف سمجھتے تھے ﴿ حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ ﴾ ” یہاں تک کہ ( اس شغل نے)تمہیں میری یاد ہی بھلا دی اور تم ان سے مذاق کرتے رہے۔“ اہل ایمان کے ساتھ استہزاء میں ان کی مشغولیت ان کے لیے ذکر کو بھلا دینے کی موجب ہوئی، جیسے ذکر کو فراموش کردینا ان کو تمسخرو استہزاء پر آمادہ کرتا رہا۔ پس دونوں امور ایک دوسرے کے لیے معاون بنے رہے۔ کیا اس جرات سے بڑھ کر کوئی جرات ہے ؟