سورة المؤمنون - آیت 106

قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگ کہیں گے ہمارے رب ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی تھی، اور ہم بھٹکے ہوئے لوگ تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اس وقت اپنے ظلم کا اقرار کریں گے جب اقرار کوئی فائدہ نہ دے گا۔ ﴿ قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا ﴾ کہیں گے ہم پر ہماری بد بختی غالب آگئی جس نے ظلم، حق سے روگردانی، ضرررساں امور کو اختیار کرنے اور فائدہ مند امور کو ترک کرنے سے جنم لیا۔ ﴿ وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ﴾” اور ہم گمراہ لوگ تھے۔“ یعنی اپنے عمل میں گمراہ تھے۔ اگرچہ وہ جانتے تھے کہ وہ ظالم ہیں، یعنی ہم نے دنیا میں اس طرح کام کئے جس طرح گمراہ، بیوقوف اور حیران و سرگرداں لوگ کام کرتے ہیں۔ جس طرح ایک اور آیت میں ان کا قول نقل ہوا ہے۔ ﴿وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴾(الملک :67؍10)” اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو جہنمیوں میں سے نہ ہوتے۔ “