سورة المؤمنون - آیت 99
حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یہاں تک کہ جب ان کافروں میں سے کسی کی موت (٣٢) قریب ہوتی ہے تو کہنے لگتا ہے کہ میرے رب ! مجھے دنیا میں دوبارہ لوٹا دے۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اللہ تبارک و تعالیٰ بدکردار اور ظالم لوگوں کے ان لمحات کا حال بیان فرماتا ہے جب موت ان کے سامنے آتی ہے۔ جب وہ اپنے انجام کو دیکھتے ہیں اور اپنے اعمال بد کا مشاہدہ کرتے ہیں تو اس حال میں وہ سخت نادم ہوتے ہیں تو وہ دنیا میں واپس لوٹنے کی خواہش کرتے ہیں، اس کی لذات سے متمتع اور اس کی شہوات سے مستفید ہونے کی خاطر نہیں، بلکہ وہ صرف یہ کہتے ہیں : ﴿ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ﴾ ” شاید کہ میں نیک عمل کروں اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں۔“ یعنی میں نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں جو کوتاہی کی اور نیک اعمال کو ترک کیا شاید ان نیک اعمال کو سر انجام دے سکوں۔