سورة المؤمنون - آیت 85

سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ یہی جواب دیں گے کہ ان کا مالک اللہ ہے، آپ کہیے تو پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اگر آپ ان سے اس بارے میں سوال کریں تو وہ یہیں جواب دیں گے ” صرف اللہ “! جب وہ اس حقیقت کا اقرار کرلیں تو آپ ان سے کہیے ! ﴿ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴾ یعنی کیا تم اس چیز کی طرف رجوع نہیں کرتے جس کی یاد دہانی تمہیں اللہ تعالیٰ نے کروائی ہے جس کا تمہیں علم ہے جو تمہاری فطرت میں راسخ ہے البتہ اعراض بسا اوقات اسے ذہن سے غائب کردیتا ہے۔۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر تم جروتھوڑے سے غورو فکر کے ذریعے سے، اپنی اس یاددہانی کی طرف رجوع کرو تو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اس تمام کائنات کا مالک ہی اکیلا معبود ہے اور وہ ہستی جو مملوک ہے، اس کی الوہیت سب سے بڑا باطل ہے۔