وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور وہی ہے جو زندگی اور موت (٢٥) دیتا ہے، اور اسی کے اختیار میں ہے رات اور دن کا ایک دوسرے کے بعد آنا جانا، تو کیا تم غور و فکر نہیں کرتے ہو۔
﴿ وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ ﴾ وہ اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے جو زندگی اور موت میں تصرف کرتا ہے۔ ﴿ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ﴾ یعنی شب و روز کا باری باری ایک دوسرے کے پیچھے آنا اسی کے اختیار میں ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم پر ہمیشہ کے لیے دن طاری کر دے پھر اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہارے آرام و سکون کے لیے تمہیں دن کی روشنی واپس لا دے ؟ کیا تم دیکھتے نہیں؟ ﴿ وَمِن رَّحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴾ (القصص :27؍73)” یہ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم آرام کرسکو اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرسکو اور شاید تم اللہ تعالیٰ کا شکر کرو۔ “ بنابریں یہاں فرمایا : ﴿أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾ ” کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟“ کہ تم یہ پہچان سکو کہ وہ ہستی جس نے تمہیں سماعت و بصارت اور عقل جیسی نعمتیں عطا کیں، جس اکیلے نے تمھیں زمین پر پھیلایا، وہ ہستی جو اکیلی زندگی اور موت پر اختیار رکھتی ہے اور جو اکیلی رات اور دن پر تصرف کرتی ہے، یہ بات اس بات کو واجب ٹھہراتی ہے کہ تم خالص اسی کی عبادت کرو جس کا کوئی شریک نہیں اور ان تمام ہستیوں کی عبادت چھوڑ دو، جو کسی قسم کا کوئی فائدہ دے سکتی ہیں نہ نقصان اور نہ وہ کسی چیز میں تصرف کی مالک ہی ہیں بلکہ وہ ہر لحاظ سے عاجز ہیں اگر تم میں ذرہ بھر بھی عقل ہوتی تو تم کبھی بھی ان کی عبادت نہ کرتے۔