سورة المؤمنون - آیت 76

وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انہیں عذاب میں گرفتار کیا، لیکن وہ اپنے رب کے سامنے نہیں جھکے اور نہ وہ گریہ و وزاری کرتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَلَقَدْ أَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ ﴾ ” اور ہم نے ان کو پکڑ لیا ساتھ عذاب کے۔“ مفسرین کہتے ہیں کہ اس سے وہ قحط مراد ہے جس میں وہ سات سال تک مبتلا رہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اس مصیبت میں اس لیے ڈالا تاکہ وہ تذلل اور اطاعت کے ساتھ اس کی طرف رجوع کریں مگر اس چیز نے انہیں کوئی فائدہ دیا نہ ان میں سے کوئی کامیاب ہوی۔ ﴿ فَمَا اسْتَكَانُوا لِرَبِّهِمْ ﴾ پس وہ اپنے رب کے سامنے جھکے نہ انہوں نے فروتنی اختیار کی۔ ﴿ وَمَا يَتَضَرَّعُونَ ﴾ اور وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑائے نہ انہوں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا محتاج سمجھا، بلکہ قحط آیا اور گزر گیا مگر وہ اپنی گمراہی اور کفر پر قائم رہے گویا ان پر کوئی مصیبت آئی ہی نہ تھی۔