وَإِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاكِبُونَ
اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ بیشک راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں۔
پس آپ کا ان کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دینا اس شخص کے لیے جو حق کا ارادہ رکھتا ہے، اس بات کا موجب ہے کہ وہ آپ کی اتباع کرے کیونکہ یہ ایسا راستہ ہے جس کے اچھا اور انسانی مصالح کے موافق ہونے کی شہادت عقل صحیح اور فطرت سلیم بھی دیتی ہے۔۔۔۔ اگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع نہیں کرتے تو کہاں جائیں گے کیونکہ ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس کو اختیار کر کے آپ کی اتباع سے مستغنی ہوجائیں کیونکہ ﴿ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاكِبُونَ ﴾ وہ صراط مستقیم سے، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر تک پہنچاتا ہے، انحراف کرنے والے ہیں ان کے پاس ضلالت و جہالت کے سوا کچھ نہیں۔ یہی معاملہ ہر اس شخص کا ہے جو حق کی مخالفت کرتا ہے وہ لازمی طور پر تمام معاملات میں راہ راست سے منحرف ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰـهِ﴾ (القصص : 28؍50)” اور اب اگر وہ آپ کی بات نہیں مانتے۔ تو سمجھ لیجیے کہ وہ اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوسکتا ہے جو اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے بغیر اپنی خواہشات نفس کی پیروی کرے۔‘‘