سورة المؤمنون - آیت 29

وَقُل رَّبِّ أَنزِلْنِي مُنزَلًا مُّبَارَكًا وَأَنتَ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ کہیے کہ میرے رب مجھے کسی برکت والی جگہ پر اتار، اور تو منزل عطا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقُل رَّبِّ أَنزِلْنِي مُنزَلًا مُّبَارَكًا وَأَنتَ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ﴾ یعنی تمہیں ایک نعمت ابھی عطا ہونا باقی ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو کہ وہ تمہیں بابرکت منزل میسر کرے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی دعا سن لی اور فرمایا : ﴿وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾ (ھود:11؍44)’’اور فیصلہ چکا دیا گیا اور کشتی جو دی پہاڑ پر جا ٹھہری اور کہہ دیا گیا لعنت ہے ظالموں پر۔‘‘ اور فرمایا : ﴿قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ﴾ (ھو د:11؍48) ’’کہا گیا اے نوح ! اتر جا، سلامتی کے ساتھ ہماری طرف سے اور برکتیں ہوں تجھ پر اور ان گروہوں پر جو تیرے ساتھ ہیں۔‘‘