أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ
یا ان کی مثال (38) آسمان سے بارش والے بادل کی ہے، جس میں ظلمتیں ہیں، اور گرج ہے، اور بجلی ہے، کڑک کی شدت کی وجہ سے، موت کے ڈر سے اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو ہر طرف سے گھیرے (39) ہوئے ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ ﴾ یا (ان کی مثال) اس شخص کی مانند ہے جس پر موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔ (صَيِّبٍ) سے مراد وہ بارش ہے جو موسلادھار برستی ہے۔ ﴿فِيهِ ظُلُمَاتٌ﴾ ” اس میں اندھیرے ہیں۔“ اس سے مراد ہے، رات کا اندھیرا، بادل کا اندھیرا اور بارش کی تاریکیاں۔ ﴿وَرَعْدٌ﴾ ” اور کڑک کی آواز ہے۔“ جو کہ بادل سے سنائی دیتی ہے۔ ﴿وَّبَرْقٌ﴾ اور بجلی کی وہ چمک ہے جو بادلوں میں دکھائی دیتی ہے۔ ﴿كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم﴾ یعنی اس بجلی کی چمک جب اندھیرے میں روشنی کرتی ہے۔ ﴿مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا﴾ ” تو چلتے ہیں اس میں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں“ یعنی وہ کھڑے رہ جاتے ہیں۔