سورة الحج - آیت 58

وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوا أَوْ مَاتُوا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللَّهُ رِزْقًا حَسَنًا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر قتل کردیئے گئے یا مرگئے، انہیں اللہ یقینا اچھی روزی عطا کرے گا، اور بیشک اللہ ہی سب سے اچھا روزی رساں ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ آیت کریمہ اس شخص کے لئے بہت بڑی بشارت ہے جس نے اللہ کے راستے میں ہجرت کی، وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور دین کی نصرت کی خاطر اپنا گھر بار، مال اور اولاد چھوڑ کر وطن سے نکلا۔ اب یہ شخص خواہ اپنے بستر پر جان دے یا جہاد کرتے ہوئے اللہ کے راستے میں قتل کردیا جائے، اللہ تعالیٰ پر اس کا اجر واجب ہوگیا ﴿ لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰـهُ رِزْقًا حَسَنًا﴾ ” اللہ تعالیٰ انہیں اچھا رزق عطا کرے گا“ عالم برزخ میں اور قیامت کے روز جنت میں داخل کر کے اچھے رزق سے نوازے گا۔ اس جنت میں آرام، خوشبوئیں، حسن، احسان اور قلب و بدن کی تمام نعمتیں جمع ہوں گی۔ اس میں اس معنی کا بھی احتمال ہے کہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہجرت کرنے والے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں کشادہ اور اچھے رزق کی ذمہ داری اٹھائی ہے، خواہ اللہ تعالیٰ کے علم میں وہ بستر پر جان دے یا اللہ کے راستے میں شہید کردیا جائے، ان سب کے لئے رزق کی ضمانت ہے۔ اس لئے ہجرت کرنے والے کو یہ وہم لاحق نہ ہو کہ جب وہ اپنے گھر بار اور مال و اولاد کو چھوڑ کر نکلے گا تو محتاج ہوجائے گا کیونکہ اس کا رازق وہ ہے جو سب سے بہتر رزق عطا کرنے والا ہے۔