سورة البقرة - آیت 257

اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ ۗ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ ایمان والوں کا دوست (357) ہے، وہ انہیں کفر کے اندھیروں سے نکال کر نور ایمان تک پہنچاتا ہے، اور کفر کرنے والوں کا دوست طاغوت ہے، جو انہیں نور ایمان سے محروم کر کے ظلمت کفر تک پہنچا دیتا ہے، وہی لوگ جہنم والے ہیں، اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا﴾” ایمان لانے والوں کا کار ساز اللہ خود ہے۔“ یہ آیت ان کی اپنے رب سے دوستی پر مشتمل ہے، بایں طور کہ وہ اپنے رب سے محبت رکھتے ہیں، پس اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے۔ اس کے پیاروں سے محبت کرتے اور اس کے دشمنوں سے دشمنی رکھتے ہیں، اللہ نے بھی ان پر لطف و کرم اور احسان فرماتے ہوئے انہیں کفر، معاصی اور جہل کے اندھیروں سے نکالا اور ایمان، نیکی اور علم کی روشنی میں پہنچا دیا۔ اس کے نتیجے میں وہ قبر، حشر اور قیامت کے اندھیروں سے محفوظ رہ کر دائمی نعمت، راحت اور سرور والی جنت میں پہنچ گئے۔ ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ﴾ ” اور کافروں کے اولیاء شیطان ہیں۔“ پس انہوں نے شیطان سے اور اس کی پارٹی سے دوستی کی۔ اپنے مالک اور آقا کی دوستی چھوڑ دی۔ اس کی سزا کے طور پر اللہ نے ان پر شیطانوں کو مسلط کردیا، جو انہیں گناہوں کی طرف ہانکتے اور برائی پر آمادہ کرتے ہیں۔ اس طرح انہیں ایمان، علم اور نیکی کے نور سے ہٹا کر کفر، معاصی اور جہالت کے اندھیروں میں لے جاتے ہیں۔ ان کے نتیجے میں وہ نیکیوں سے محروم ہوجاتے ہیں اور نعمت اور خوشی حاصل نہیں کرسکتے۔ یہ حسرت کے جہان (جہنم) میں بھی شیطان کی جماعت اور اس کے دوست ہی شمار ہوں گے۔ اس لئے اللہ نے فرمایا ﴿أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾” یہ لوگ جہنمی ہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں پڑے رہیں گے۔ “