وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ
اور ہم نے ہر گرو کے لیے قربانی کا دن (٢٠) مقرر کیا ہے، تاکہ اللہ نے انہیں جو جانور بطور روزی دیا ہے انہیں اللہ کا نام لے کر ذبح کریں، پس تمہارا معبود ایک اللہ ہے تو تم لوگ اسی کے سامنے جھکو اور اے نبی ! آپ عاجزی و انکساری اختیار کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے۔
ہم نے گزشتہ تمام قوموں کیلئے قربانی کو مشروع کیا ہے۔ پس تم تیزی کے ساتھ نیکیوں کی طرف بڑھوتاکہ ہم دیکھیں کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔ ہر قوم میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے قربانی کے طریقے کو مقرر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر قائم اور اس کے شکر کی طرف التفات ہو، اس لئے فرمایا : ﴿ لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰـهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ﴾ اگرچہ تمام شریعتیں مختلف ہیں مگر ایک اصول پر سب متفق ہیں اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی الوہیت، اللہ تعالیٰ اکیلے کا عبودیت کا مستحق ہونا اور اس کے ساتھ شرک کا ترک کردینا، اس لئے فرمایا : ﴿فَلَهُ أَسْلِمُوا ﴾ یعنی اسی کی اطاعت کرو اسی کے سامنے سرتسلیم خم کرو، اس کے سوا کسی کی اطاعت نہ کرو کیونکہ اس کی اطاعت ہی سلامتی کے گھر تک پہنچنے کا راستہ ہے۔ ﴿وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ﴾ یعنی عاجزی کرنے والوں کو دنیا و آخرت کی بھلائی کی خوشخبری دو (الْمُخْبِت) سے مراد اپنے رب کے سامنے عاجزی اور فروتنی کرنے والا، اس کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرنے والا اور اس کے بندوں کے ساتھ نہایت تواضع سے پیش آنے والا ہے۔