سورة الحج - آیت 33

لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تمہارے لیے ان جانوروں سے ایک مقرر وقت تک فائدہ اٹھانا جائز ہے، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ تک انہیں پہنچانا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَكُمْ فِيهَا﴾ ” تمہارے لئے ان میں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے گھر کو بھیجی گئی قربانیوں میں ﴿ مَنَافِعُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى﴾ ” ایک مقررہ مدت تک فائدے ہیں۔“ بیت اللہ کو بھیجے گئے قربانی کے اونٹوں وغیرہ میں ایک مدت کے لئے چند فوائد ہیں جن سے ان کے مالک استفادہ کرسکتے ہیں مثلاً ان پر سوار ہونا اور ان کے دودھ دوہنا وغیرہ اور ایسے ہی بعض دیگر کام، جن سے ان قربانیوں کو ضرر نہ پہنچے۔ ﴿إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى﴾ یعنی ان کے ذبح ہونے کے وقت تک فوائد ہیں۔ جب وہ مقام مقصود پر پہنچ جائیں اور وہ (البیت العتیق) ” بیت اللہ“ ہے، یعنی سارا حرم، منیٰ وغیرہ۔ پس جب ان کو ذبح کردیا جائے، تو ان کا گوشت خود بھی کھاؤ، ہدیہ بھیجو اور محتاجوں کو کھلاؤ۔