ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ
مذکور بالا باتیں لائق اہمیت ہیں اور جو کوئی اللہ کے شعائر (١٩) (نشانیوں) کی تعظیم کرتا ہے، تو یہ کام دلوں کی پرہیزگاری کی دلیل ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ کی وہ حرمات اور اس کے شعائرکی تعظیم جس کا ہم نے تمہارے سامنے ذکر کیا ہے اور شعائر سے مراد دین کی ظاہری علامات ہیں۔ انہی شعائر میں تمام مناسک حج شامل ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللّٰـهِ﴾ )البقرۃ:2 ؍158) ”صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں۔“ بیت اللہ کو بھیجے گئے قربانی کے جانور بھی اللہ تعالیٰ کے شعائر ہیں اور گزشتہ سطور میں ذکر کیا جا چکا ہے کہ ان شعائر کی تعظیم سے مراد ان کی توقیر، ان کو قائم کرنا اور بندے کی استطاعت اور قدرت کے مطابق ان کی تکمیل کرنا ہے۔ ہدی یعنی بیت اللہ کو بھیجے گئے قربانی کے جانور بھی شعائر اللہ میں سے ہیں۔ پس ان کی تعظیم سے مراد ان کی توقیر کرنا ان کو اچھا جاننا اور ان کو موٹا کرنا ہے، نیز یہ کہ قربانی کے یہ جانور ہر لحاظ سے کامل ہوں۔ اللہ تعالیٰ کے شعائر کی تعظیم، دلوں کے تقویٰ سے صادر ہوتی ہے۔ پس شعائر کی تعظیم کرنے والا اپنے تقویٰ اور صحت ایمان کی دلیل پیش کرتا ہے، اس لئے کہ شعائر کی تعظیم دراصل اللہ تعالیٰ کی تعظیم و ترقیر کے تابع ہے۔