سورة الحج - آیت 29

ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر انہیں چاہیے کہ اپنے جسم کا میل صاف (١٧) کریں اور اپنی نذر پوری کریں، اور بیت عتیق یعنی خانہ کعبہ کا طواف کریں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ثُمَّ لْيَقْضُوا تَفَثَهُمْ﴾ ” پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں۔“ یعنی اپنے مناسک پورے کریں اور پھر اپنے جسم سے وہ میل کچیل دور کریں جو حالت احرام میں ان کو لاحق ہوگیا تھا ﴿وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ﴾ اور اپنی نذروں کو پورا کریں جو انہوں نے اپنے آپ پرواجب کی تھیں، یعنی حج، عمرہ اور ہدی وغیرہ ﴿وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کے قدیم گھر کا طواف کریں جو علی الاطلاق تمام مساجد میں سب سے افضل ہے اور ہر جابر و سرکش کے تسلط سے آزاد ہے۔ یہ طواف کا حکم ہے، تمام مناسک کا عمومی حکم دینے کے بعد اس کے فضل و شرف کی بنا پر یہ خصوصی حکم ہے کیونکہ یہ بالذات مقصود ہے اور اس سے قبل تمام امور اس مقصد کے حصول کے وسائل اور ذرائع ہیں۔ اور شاید۔۔۔ واللہ اعلم۔۔۔ اس میں ایک اور فائدہ بھی ہے اور وہ ہے کہ طواف ہر وقت اور ہر آن مشروع ہے خواہ یہ طواف مناسک حج کے تابع ہو یا بنفسہ مستقل حیثیت کا حامل ہو۔