ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ
(اور اس سے کہیں گے کہ) یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جنہیں تمہارے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور بیشک اللہ اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے۔
﴿ذٰلِكَ﴾ یعنی یہ دنیاوی اور اخروی عذاب جس کا ذکر کیا گیا اور اس میں بعد کا جو معنی پایا جاتا ہے اور وہ ہے (ذلک) کے اندر موجود لام کا معنی جو بعد کی طرف اشارہ کے لئے وضع کیا گیا ہے۔ وہ اس امر پر دلیل ہے کہ کفار ہول اور قباحت کی انتہاء پر ہوں گے۔ ﴿بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ﴾ یعنی اس سبب سے، جو تیرے ہاتھوں نے کفر اور معاصی کا اکتساب کیا ہے۔ ﴿وَأَنَّ اللّٰـهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ﴾ اور حقیقت امر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ان کے پہلے گناہوں کے بغیر عذاب نہیں دے گا۔ اس کا اجمالی معنی یہ ہے کہ اس کافر کو، جو ان صفات سے متصف ہے جن کا ذکر مذکورہ دو آیتوں میں گزر چکا ہے، کہا جائے گا کہ یہ عذاب اور رسوائی جس کا تو سامنا کر رہا ہے تیری افترا پردازی اور تکبر کے سبب سے ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ عادل ہے ظلم نہیں کرتا وہ مومن اور کافر، نیک اور بد کے ساتھ مساوی سلوک نہیں کرتا وہ ہر ایک کو اس کے عمل کی جزا دیتا ہے۔