ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ
درآنحالیکہ تکبر سے اپنی گردن موڑے ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے گمراہ کریں ایسے آدمی کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب دیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ ﴿ ثَانِيَ عِطْفِهِ ﴾ وہ گردن اکڑائے، منہ موڑ کر چلتا ہے یہ حق کے بارے میں اس کے تکبر اور مخلوق کے ساتھ اس کے حقارت آمیز رویے کے لئے کنایہ ہے۔ پس وہ اسی پر فرحاں و شاداں ہے کہ اس کے پاس غیر نافع علم ہے اور وہ حق اور اہل حق کو حقیر گردانتا ہے۔ ﴿لِيُضِلَّ﴾ ” تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے“ یعنی گمراہی کے داعیوں میں اس کا شمار ہو۔ اس آیت کریمہ کے تحت تمام ائمہ کفر و ضلالت آجاتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے لئے دنیاوی اور اخروی سزا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ﴾ یعنی وہ آخرت سے پہلے ، اس دنیا ہی میں رسوا ہوگا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی ہے۔ آپ داعیان کفر و ضلالت میں سے جس کو بھی دیکھیں وہ تمام لوگوں کی ناراضی، لعنت، بغض اور مذمت کا اسی طرح نشانہ ہوتا ہے جیسے وہ اس کا مستحق ہوتا ہے اور ہر شخص حسب حال جزا پاتا ہے۔ ﴿وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ﴾ یعنی ہم اسے جہنم کی سخت گرمی اور اس کی بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے۔ اور یہ سب کچھ اس کے ان کرتوتوں کی وجہ سے ہے جو اس نے آگے بھیجے۔