سورة الأنبياء - آیت 109

فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَىٰ سَوَاءٍ ۖ وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اگر وہ لوگ منہ پھیر لیں تو آپ کہہ دیجیے کہ میں نے تمہیں پورے طور پر خبر کردی ہے اور میں نہیں جانتا کہ تم سے جس عذاب کا وعدہ کیا جارہا ہے اس کا وقت قریب ہے یا دور۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ فَإِن تَوَلَّوْا ﴾ اگر وہ اپنے رب کی عبودیت سے منہ موڑ لیں تو ان کو گزری ہوئی قوموں پر نازل ہونے والے عذاب اور سزا سے ڈراؤ! ﴿فَقُلْ آذَنتُكُمْ ﴾ یعنی میں نے اللہ تعالیٰ کے عذاب کے بارے میں تمہیں آگاہ کردیا ہے ﴿ عَلَىٰ سَوَاءٍ ﴾ ” برابری پر۔“ یعنی میں اور تم اس حقیقت کو برابر طور پر جانتے ہیں، اس لئے جب تم پر اللہ تعالیٰ کے عذاب کا کوڑا بر سے تو یہ نہ کہنا ﴿ مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ﴾ (المائدہ: 5 ؍19) ” ہمارے پاس کوئی خوشخبری دینے والا آیا ہے نہ کوئی ڈرانے والا۔“ بلکہ ہم اس حقیقت سے برابر طور پر آگاہ ہیں کیونکہ میں تم کو ڈرا چکا ہوں اور تمہیں کفر کے انجام کے بارے میں آگاہ کرچکا ہوں اور میں نے تم سے کچھ بھی نہیں چھپایا۔ ﴿ وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ ﴾ یعنی جس عذاب کا تمہارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے ( میں نہیں جانتا کہ وہ عذاب قریب آن لگا ہے یا دور ہے) کیونکہ اس کا علم اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اور اسی کے قبضہ قدرت میں ہے، میرے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔