سورة الأنبياء - آیت 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ (٣٧) دیں گے جس طرح رجسٹر لکھی ہوئی چیز کو لپیٹ دیتا ہے جس طرح ہم نے انہیں پہلی بار پیدا کیا اہیں دوبارہ پیدا کریں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے ہم بیشک ایسا کر کے رہیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ قیامت کے روز آسمانوں کو، ان کی عظمت اور وسعت کے باوجود، لپیٹ دے گا، جس طرح کاتب ورق کو لپیٹتا ہے یہاں (السجل) سے مراد ورق ہے جس کے اندر کچھ تحریر کیا گیا ہو۔ پس آسمان کے تمام ستارے ٹوٹ کر بکھر جائیں گے۔ سورج اور چاند اپنی روشنی سے محروم ہو کر اپنی اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ ﴿ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ﴾ ہم مخلوق کو دوبارہ اسی طرح پیدا کریں گے جس طرح ہم نے ان کو ابتدا میں پیدا کیا تھا۔ پس جس طرح ہم نے ان کو اس وقت پیدا کیا جب وہ کچھ بھی نہ تھے، اسی طرح ہم ان کو ان کے مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کریں گے۔ ﴿ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ ﴾ یعنی جو ہم نے وعدہ کیا ہے اس کو پورا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ اس کو پورا کرنے کی پوری پوری قدرت رکھتا ہے اور کوئی چیز اس کے لئے ناممکن نہیں۔