سورة الأنبياء - آیت 103

لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ هَٰذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

انہیں سب سے بڑی گھبراہٹ (جو دوسری بار صور پھونکے جانے کے بعد لوگوں کو لاحق ہوگی) غمگین نہیں بنائے گی، اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے (اور ان سے کہیں گے) یہی ہے تم لوگوں کا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ ﴾ ” نہیں غم میں ڈالے گی انہیں بڑی گھبراہٹ۔“ یعنی جب لوگ بہت زیادہ گھبراہٹ میں ہوں گے تو انہیں کسی قسم کا قلق نہ ہوگا اور یہ قیامت کے روز ہوگا۔ جب جہنم کو قریب لایا جائے گا جہنم کفار اور نافرمان لوگوں پر سخت غضبناک ہوگی، اس بنا پر لوگ سخت گھبراہٹ میں مبتلا ہوں گے۔ مگر انہیں کوئی غم نہ ہوگا کیونکہ انہیں علم ہوگا کہ وہ اللہ کے پاس کیا لے کر حاضر ہوئے ہیں، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس چیز سے مامون کردیا ہے جس سے وہ ڈرتے تھے۔ ﴿ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ﴾ ” اور ہاتھوں ہاتھ لیں گے ان کو فرشتے۔“ جب فرشتے ان کو ان کی قبروں سے اٹھائیں گے اور وہ نیک لوگوں کے پاس ان کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے وفد کی صورت میں آئیں گے اور ان کو مبارک دیتے ہوئے کہیں گے : ﴿ هَـٰذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴾ ” یہ تمہارا وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔“ لہٰذا تمہیں مبارک ہو وہ وعدہ جو اللہ تعالیٰ نے تم سے کیا ہے۔۔۔تمہارے سامنے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو عزت و تکریم تمہاری منتظر ہے اس پر تمہیں بہت زیادہ خوش ہونا چاہئے اور اللہ تعالیٰ نے خوفناک اور ناپسندیدہ حالات سے تمہیں محفوظ و مامون رکھا ہے اس پر تمہیں بے پایاں فرحت اور سرور ہونا چاہئے۔